۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
اسرائیل

حوزہ/ صہیونزم کی تنظیمی طور پر تین شاخوں میں تقسیم کیا گیا: سرمایہ دارانہ صہیونیت، مذہبی صہیونیت اور محنت کش صہیونیت۔ پھر فلسطین میں صہیونی ریاست کے قیام کے لیے ان تینوں شاخوں میں سے ہر ایک کو مخصوص ذمہ داریاں سونپی گئیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، صہیونزم کی تین شاخیں، سرمایہ دارانہ، مذہبی اور محنت کش صہیونیت، فلسطین میں صہیونی ریاست کے قیام کی راہ ہموار کرنے کے لیے سرگرم تھیں اور ہر ایک نے اس مقصد کے حصول کے لیے اپنی مخصوص ذمہ داری نبھائی۔

"مذہبی صہیونیت" کا مشن یہ تھا کہ دنیا بھر کے یہودیوں کو اس بات پر قائل کرے کہ فلسطین کی طرف ہجرت دراصل "ارض موعود" کی طرف واپسی ہے اور تورات کے وعدے کے مطابق دنیا بھر کے یہودیوں کے لیے واجب ہے کہ وہ اس سرزمین کی طرف رخ کریں اور وہاں ایک عالمی یہودی ریاست قائم کریں۔

البتہ صہیونی اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ فلسطین پر قبضہ اور وہاں ایک ریاست کا قیام دنیا کی بڑی طاقتوں، خاص طور پر مغربی سامراج کی مکمل حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔

ایک قوم کو ان کی آبائی سرزمین سے بے دخل کرنا، ان کی جائیدادوں اور وطن پر قبضہ کرنا، نہ صرف جدید اور ترقی یافتہ ہتھیاروں اور مادی و عسکری طاقت کا تقاضا تھا بلکہ اسلامی دنیا سے ٹکراؤ، انسانی اصولوں سے انحراف اور عالمی رائے عامہ کو نظرانداز کرنا بھی ضروری تھا۔

اسی لیے صہیونی مختلف حکومتوں کے ساتھ مذاکرات میں مصروف رہے اور ہر حکومت کو اپنی مخصوص حکمت عملی کے تحت اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کی تاکہ فلسطین پر قبضے کے لیے ان کی مدد حاصل کی جا سکے۔

جو حکومتیں ان کے منصوبے کی مخالفت کرتی تھیں، ان کو سازشوں کے ذریعے جھکانے یا راستے سے ہٹانے کی کوشش کی جاتی تھی۔

اس سلسلے میں مغربی سامراجی طاقتوں نے صہیونیوں کے فلسطین پر قبضے کے منصوبے کی حمایت کی اور انہیں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

یہودیوں کو فلسطین منتقل کرنے کا سامراجی منصوبہ اور اس کے مقاصد

۱. اسلام اور مسلمانوں سے ان کا ٹکراؤ

۲. اپنے آپ کو صہیونیوں کے فتنوں اور سازشوں سے محفوظ رہنا

۳. صہیونیوں کو کنٹرول میں رکھنا

۴. اسلامی ممالک کو کمزور کرنا

۵. ایشیا میں ایک قابل اعتماد فوجی اڈے کا قیام

۶. اسلامی ممالک میں فسادِ اخلاقی اور فحاشی کا فروغ

۷. عالمی سامراجی قوتوں کے لیے فلسطین کی اہمیت

۸. دین کی تباہی اور سیکولرازم کا فروغ ....

اقتباس: سید حمید روحانی، فصلنامہ ۱۵ خرداد، شمارہ ۷۸ و ۷۷، صفحات ۴۷- ۵۱۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .